واسطے  حضرت  مرادِ  نیک  نام      عشق  اپنا  دے  مجھے  رب  الانعام        اپنی  الفت  سے  عطا  کر  سوز  و  ساز       اپنے  عرفاں  کے  سکھا  راز  و  نیاز      فضلِ  رحمن  فضل  تیرا  ہر  گھڑی  درکار  ہے         فضلِ  رحمن  فضل  تیرا  ہو  تو    بیڑا  پار  ہے    

    

حضرت  محمد مراد علی خاں رحمتہ  اللہ  علیہ 

حضرت خواجہ محمود انجیرفغنوی

رحمتہ اللہ علیہ

 

  آپ کی ولادت شہر بخارا سے نو میل کے فاصلہ پر مؤرخہ ۱۸ شوال ۶۲۸ ہجری انجیرفغنہ نامی قصبہ میں ہوئی۔ آپ کا شمار حضرت خواجہ عارف ریوگری رحمتہ اللہ علیہ کے اعظم خلفاء میں ہوتا ہے۔ اسی بناء پر حضرت عارف رحمتہ اللہ علیہ کے وصال پر آپ کو ان کا جانشین مقرر کیا گیا۔ اور آپ نے بھی دین متین کی مثالی اشاعت کی صورت میں نیابت کا حق ادا کیا۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

مشائخ نقشبند میں سے آپ نے بر بنائے مصلحت تقاضائے زمانہ ذکر بالجہر یعنی بلند آواز سے ذکر کرنا جو کہ طریقہ نقشبندیہ میں مروج نہیں ہے، شروع کیا۔ جسے نامناسب خیال کرتے ہوئے اس وقت کے عظیم محدث اور فقیہ حضرت شمس الائمہ حلوانی رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت حافظ الدین محدث رحمتہ اللہ علیہ کی قیادت میں علماء کرام کا ایک وفد حضرت محمود انجیرفغنوی   رحمتہ  اللہ  علیہ  کی خدمت میں بھیجا اور انہوں نے ذکر بالجہر شروع کرانے کی وجہ دریافت کی۔ تو آپ نے فرمایا ”تاکہ سویا ہوا بیدار ہو اور غفلت سے ہوشیار ہو، راہ راست پر آجائے، شریعت و طریقت پر استقامت کرے اور توبہ و رجوع الی اللہ کی رغبت کرے“۔ حضرت مولانا حافظ الدین محدث علیہ الرحمۃ نے عرض کیا حضور آپ کی نیت درست ہے لیکن اس کے لیے آپ کوئی حد مقرر فرمادیں تاکہ حقیقت مجاز سے اور آشنا بیگانہ سے ممتاز ہوجائے۔ اس پر حضرت فغنوی علیہ الرحمۃ نے ارشاد فرمایا ”ذکر جہر اس شخص کے لیے جائز ہے جس کی زبان جھوٹ و غیبت سے پاک ہو، جس کا حلق حرام و شبہ سے اور دل ریاء وسوسہ سے یعنی لوگوں کے دکھاوے اور سنانے سے اور اس کا دماغ غیر اللہ کی طرف متوجہ ہونے سے پاک ہو“۔

آپ نے ۱۷ ربیع الاول ۷۱۷ ہجری کو اس دار فانی سے رخصت ہوئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ آپ کا مزار پر انوار بخارا میں ہے۔